بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

اسلامی کیلنڈرکی اہمیت اور محرم الحرام کی رسومات

 

 

عفیفہ بنت عمر

TIL Women Urdu – Year 3

 

 

ہجری تقویم کا آغاز:

ہجری تقویم کا آغاز حضور نبی کریم ﷺ کی مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کے سال سے ہوتا ہے۔ اس واقعے کو 622 عیسوی میں وقوع پذیر ہوا۔عید الفطر، عید الاضحی، عاشورہ، اور میلاد النبی جیسے اہم اسلامی تہوار ہجری کیلنڈر کے مطابق منائے جاتے ہیں

 

دنیا و رنگ و بو میں دسیوں نظام رائج ہیں مختلف قومیں ان سے مختلف فوائد حاصل کرتی ہیں ہر تاریخ کی ابتداء کسی نہ کسی واقعہ کی یاد ہے-اسلامی کیلنڈر، جو ہجری تقویم کے نام سے جانا جاتا ہے، اسلامی ثقافت، مذہب اور تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس کی اہمیت درج ذیل ہے

 

 

اسلامی کلینڈر کی اہمیت و افادیت :

اسلامی کیلنڈر مسلمانوں کی عبادات کے تعین میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ رمضان کے روزے، حج، زکوة، اور عیدین جیسی عبادات اسی تقویم کے مطابق انجام دی جاتی ہیں مسلمانوں کی تاریخ میں اہم واقعات کا تعین بھی ہجری تقویم کے مطابق کیا جاتا ہے، جیسے حضور نبی کریم ﷺ کی ہجرت کا واقعہ۔

 

اسلامی کیلنڈر قمری تقویم ہے، جو چاند کے حساب سے مہینوں کا تعین کرتا ہے۔ ہر مہینہ چاند کے نظر آنے پر شروع ہوتا ہے-

 

الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:

 

 

يَسۡــئَلُوۡنَكَ عَنِ الۡاَهِلَّةِ ‌ؕ قُلۡ هِىَ مَوَاقِيۡتُ لِلنَّاسِ وَالۡحَج (1)

 

 

حضورﷺ نے فرمایا:-

 صوموا لرويته و افطروا لروية (2)

 

 

 

 اسلامی کیلنڈر میں 12 مہینے ہوتے ہیں، جن میں محرم، صفر، ربیع الاول، ربیع الثانی، جمادی الاول، جمادی الثانی، رجب، شعبان، رمضان، شوال، ذوالقعدہ، اور ذوالحجہ شامل ہیں۔اسلامی کیلنڈر کا ایک سال 354 یا 355 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو گریگورین کیلنڈر کے مقابلے میں تقریباً 10 دن کم ہوتا ہے۔اسلامی مہینے چاند کے نظر آنے کے حساب سے ترتیب دیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ہر سال مہینے گریگورین کیلنڈر کے مقابلے میں تقریباً 10-12 دن پہلے آتے ہیں

 

اسلامی کیلنڈر مسلمانوں کے لئے نہ صرف ایک تقویم ہے بلکہ ان کی مذہبی، روحانی، اور ثقافتی زندگی کا ایک لازمی حصہ بھی ہے۔ یہ تقویم مسلمانوں کی عبادات، تاریخی واقعات، اور مذہبی تہواروں کی بنیاد فراہم کرتا ہے، جو ان کی دینی زندگی میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔

اسلامی كلينڈر کے اس مختصر تعارف کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی کلینڈر کے پہلے مہینے کی چند رسومات کا بھی ذکر کیا جائے

فضائل اعمال

 محرم الحرام کی رسومات:

تعزیہ بنانا:- تعز یہ کا لفظ تعزیت سے ماخوذ ہے محرم کی نسبت سے تعزیہ کا مطلب ایل تشیع کا شہید کربلا کی یاد میں ماتم کرنا جلوس نکالنا ہے یہ رسم ان حضرات کے مقبروں یا امام بارگاہوں پر ادا کی جاتی ہے

 

سوگ منانا:- مطلب زیب و زینت ترک کرنا ، روا فض شہدائے کربلا کی یاد میں سوگ مناتے ہیں اور آرائش و زیبائش ترک کر دیتے ہیں

 

مرثیہ و ماتم:- رو افض شہداے کربلا کی یاد میں موثیے کہتے ہیں اور ماتم کرتے ہیں حتی کہ نوبت زنجیر زنی اور تلوار زنی تک جا پہنچی ہے ان سب کی قباحت خلاف شرع ہونے پر ثابت ہے لہذا ان سے اجتناب لازم ہے

 

اسی طرح عاشورہ کے دن اپنی وسعت کے مطابق اہل خانہ پر رزق میں کشادگی کرنا تو خود حدیث احسن ہے مگر اس میں حد سے زیاده تجاوز کرنا اور کسی خاص کھانے کو لازم سمجھنا درست نہیں الله تعالٰی ہمیں تمام بری رسموں سے بچائے رکھے اور اپنے اصلی اسلامی شعار کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے

 آمين ثم آمین

( اصلاح الرسوم)

 

سورة البقرة؛ آيت (١٨٩1)

صحیح البخاری؛ حدیث نمبر ١٩٥٩/ سنن الترمزی؛ حدیث نمبر ٦٨٤(2)

 

جَزَاكَ ٱللَّٰهُ