بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

سفرمحبت

 

 

Nida Zeeshan

TIL Women Urdu – Year 5

 

 میری زندگی میں آنے والا وہ سال تھا جب میں یقینی اور بے یقینی کیفیت میں حج پر جانے کی تیاری کر رہی تھی.

میں ندا ذیشان بچپن سے ہی دادی کی گود میں انبیاء علیہ السلام کے قصے سن کر سونے والی ایک عام سی لڑکی کو نہ جانے کیسے اس زمانے میں اللہ اور اس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت عطا ہوئی جب لڑکیاں فیشن اور کپڑوں کے شوق میں مبتلا ہوتی ہیں

.

12 سال کی عمر میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب میں دیدار کے بعد وہ محبت شدت اختیار کر گئی مگر ساتھ میں ڈاکٹر بننے کا جنون اور پڑھائی میں اچھی بھی تھی. ایف ایس سی میں آکر ان دنیا کے دھندوں نے مجھے نماز سے تو نہیں مگر ان سارے اعمال ے دور کر دیا جو کبھی میری دادی

پھر اس احساس کے ہوتے ہی میں 180 ڈگری تبدیل ہو گئی اور وہ رب جو اصل میں یہی چاہ رہا تھا مجھ پر محبت کی نظر ڈالی ہی لی. 2019 میں معاشی طور پر مستحکم نہ ہونے کے باوجود خواب میں کبھی منٰى کبھی عرفات میں دیکھنا اور پھر امی ابو کا مجھے حج پر ساتھ لے جانے کی آفر سے لے کر اب تک یہ سارا سفر خواب ہی لگتا ہے.پھر پریکٹیکل لائف میں حالات کے بدلتے تناظر میں جلد داخل ہو گئی اور زندگی میں صرف پریشانیاں اور دکھ دیکھ رہی تھی. بہت زیادہ سوچنے, رونے اور مانگنے پر احساس ہوا کہ یہ سب اللہ کی محبت سے دوری کی وجہ سے ہے.میں نے گھٹی میں شامل کر دیے تھے.

مجھ جیسی کمزور سی لڑکی جو حج کو بہت مشقت عبادت سمجھتی تھی نہ جانے کیسے ہم اپنے راہ سے بھٹک کر اس راستے کی طرف چل نکلے ۔

جہاں سعودیہ کے مقامی لوگ رمی کے لیے جاتے ہیں, اس راستے تک جانے کے لیے چھوٹی چھوٹی کھلی گاڑیاں چل رہی تھیں.

مزدلفہ تک پیدل چل کر آنے اور پھر منٰی تک پھر پیدل چلنا یہ گاڑیاں اتنی کڑی دھوپ اور شدید گرمی میں نعمت سے کم نہیں لگ رہی تھیں پھر اس وقت اپنے رب سے اتنی شدید محبت محسوس ہوئی کہ وہ لفظوں میں بیان نہیں کی جا سکتی اور بہت سے مواقعوں کی طرح یہاں بھی میرے رب نے بہت خیال اور پیار کے ساتھ اس رکن تک پہنچا دیا. پھر رمی کرتے وقت یہی خیال رہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے رب سے اس سے کئی زیادہ گناہ محبت ہوگی جو اپنے لخت جگر کو قربان کرنے چلے تھے اور پھر اس راستے شیطان کا آکر بہکانا اور ابراہیم علیہ السلام کا اسے کنکریاں مارنا اسی جذبے کے ساتھ میں نے بھی رمی کی اور دعا کی کہ اے رب تمام زندگی اسی طرح شیطانی وساوس و خواہشات کو کنکریاں مار کر اپنی محبت میں صراط مستقیم پر چلائے رکھنا اور پھر ہر قدم پر دعا کرنا یہی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی کیا ہوگا اور دل میں کیا تھا؟ صرف رب سے محبت۔ اور یقین جانیں! اس وقت میرا بھی یہی حال تھا اس تھکن میں جسم کا رواں رواں سُن ہو کر درد کا احساس تک نہ تھا اگر احساس تھا تو صرف سنت ابراہیمی ادا کرنا اور اس محبت کو محسوس کرنا جس میں ڈوب کر ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر کو قربان کرنے چلے تھے!! .

بس اللہ سے محبت سب کچھ کروا دیتی ہے!

 

 

 

جَزَاكَ ٱللَّٰهُ