بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

فتنوں کا دور اور ایمان کی حفاظت

 

 

Hala Khan

TIL Women Urdu – Year 4

 

 

اللہ ربّ العزت نے ہمیں انسان کی صورت میں وجود بخشا یہ اللہ کا انتہائی عظیم انعام ہے اللہ کی مخلوق میں انس و جن ہی مستحقِ جزاء و سزاء ہیںاس لیے کہ اللہ نے انسان کو قوتِ ارادہ عطا کیا پھر عقل دی جس سے وہ خبیث وطیب میں تمیز کر سکے اپنے نفع و نقصان کو سمجھ سکے اور اسے ہدایت وضلالت کے درمیان امتحان کے لیے چھوڑ دیا  اس کی ہدایت کے لیے انبیاء علیہم السلا م کو مبعو ث کیا، جنہوں نے وحی کی روشنی میں ہدایت کی راہیں بتائیں ، انبیاء کے سلسلے کو احمد مصطفی محمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کیا  آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر انتہائی جامع وحی ناز ل کی ، جس میں انسان کو اللہ سے مربوط رکھنے کی تعلیم ، اللہ کی مرضیات کے مطابق قول و فعل کے لیے احکامِ فقہیہ کی تعلیم ، اخلاق کی درستگی کی لیے تزکیہٴ نفس کی تعلیم ، حقوق العباد کے لیے معاشرت کی تعلیم ، اور کسب ِحلال کے لیے معیشت کی تعلیم بھی مکمل جامعیت کے ساتھ دی اسی طرح قیامت تک آنے والے فتنوں سے مطلع کیا گیا ، غرض یہ کہ ان تمام امور کی تعلیم دی گئی جو انسان کی دنیوی ضرورت کو بہ حسن و خوبی پورا کرنے کے ساتھ ساتھ آخرت کی کامیابی کی مکمل ضامن ہو ، جب تک امت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرتی رہی دنیوی کامیابیاں قدم بوسی کرتی رہیں؛ مگر جہاں امت نے تعلیمات ِنبویہ سے انحراف کیا اور اپنی خواہشات کے مطاپق قرآن  وحدیث کی باطل تاویلات کرنی شروع کردی تو اللہ نے اس کو ہر طرح کی دنیوی پریشا نی میں مبتلا کر دیا۔

قر آن کریم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا

 

وَاَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ

تم ہی سر بلند رہو گے اگر صفتِ ایمان کے ساتھ متصف رہے ۔“(سورہ آل عمران – ١٣٩)

 

مسلمانوں کو بڑی سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلہ پر غو ر وفکر کرنے کی ضرو رت ہے کہ مقصد ِحیات کیا ہے ؟ اور آج کا انسان مقصد ِحیا ت کو پس پشت ڈال کر کہاں جا رہا ہے ؟

 

لوگوں کا عجیب حال ہے ، زندگی ایسی گز ار رہے ہیں، جیسے مرنا ہی نہیں ہے۔  اور زندگی کا حساب دینا ہی نہیں ہے ؛ حالا نکہ نہ تو موت سے کوئی بچ سکتا ہے اور نہ حساب و کتاب سے  مغرب نے ما دّیت یعنی دنیا پرستی کو لوگوں کے ذہن ودماغ پر ایسا سوار کردیا ہے کہ دینی علم اور فکر آخرت میں رسوخ کے بغیر دنیاداری سے بچنا انتہائی دشوار ہے ۔ اہل مغر ب نے دنیوی تعلیم میں لوگوں کو ایسا مشغول کیا کہ دینی تعلیم کے لیے فرصت ہی نہیں ٹیلی ویژن پر اخبار بینی، اسپورٹ ، سیریل، فلم ، ناچ ، گانے اور مختلف پروگراموں میں ایسا مشغول کیا کہ دین کے لیے وقت ہی نہیں بچا ، نہ دین سیکھنے کا وقت ہے اور نہ اس پر عمل کر نے کی فرصت۔

 

 

دنیوی تعلیمی نصاب میں مادی افکار کی زہرافشانی:

دنیوی تعلیمی نصاب میں مادّی افکار کا زہر اور اس کے ایمان سو ز اثرات ،افکار ، اعتقادات اور  تہذیب و ثقافت کو بھی شامل کیا اور خواہ مخواہ یہ ثابت کیا کہ ”مذہب “ انسان کانجی مسئلہ ہے، اجتماعی زندگی میں اس کی کوئی ضرورت نہیں؛ بلکہ انسان کونجی زندگی میں مذہب سے دور رکھنے کے لیے تعلیم دی کہ اسے اپنی زندگی گزا ر نے میں کسی خدائی پابندی کا لحاظ کرنے کی ضرورت نہیں۔ جو کچھ کرنا ہو سب دنیا ہی کے لیے کرو ، اپنی ہر چیز کو دنیا کی کامیابی کے لیے قربان کردو ، اپنا مال، اپنی جان، اپنا وقت ، اپنی اولاد سب کو دنیا داری میں مشغول کر دو۔

 

یہو د ونصاریٰ نے یہ بھی ثابت کرنے کی کو شش کی کہ حقائق کا جو بھی ادراک ہو تا ہے وہ محض مشاہدہ اور تجربہ سے حاصل ہو تا ہے۔ اس کے لیے کسی ”نبی“ اور ”رسول ‘‘ کی ضرورت نہیں، اور اسی خطرناک حر بہ کے ذریعہ عورت کو آزادی دلائی ، جو آزادی نہیں بربادی کا باعث ہوئی۔

 

 آج دنیا کے حالات اس پر گواہ ہیں اور جب عورت گھر سے بے پردہ ہو کر باہر آئی تو زناکاری کے لیے لائسنس جاری ہو نے لگے ، مرد اور عورت کی رضا مندی کو زنا کی فہرست سے خارج کر دیا، جس کے سبب یورپ میں خاندانی نظام جو تباہ ہوا، وہ دنیا والوں کے سامنے ہے ۔ گویا یورپ صحیح مصداق ٹھہرا ،جو اپنے بھائی کے لیے کواں کھو دتا ہے خودہی اس میں گرتا ہے ۔

 

معاشرے کے معصوم بچو ں کی نصابی کتابوں میں جنسیت کے مواد کو شامل کیا اور ناعوذ باللہ انسان کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ دنیا میں محض جنسی ضرورت پوری کرنے کے لیے ہے، اس طرح انسان کو اشرف المخلوقات کے درجہ سے اتار کر دیگر حیوانوں کی صف میں لاکر کھڑا کردیا۔

 

یہ دشمنانِ ایمان نہیں؛ بلکہ دشمنانِ انسانیت ہیں۔ محض اپنے مفاد کی خاطر مسلمانوں ہی کو نہیں؛ بلکہ پورے انسانی معاشرے کو عالمگیر پیمانے پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔

 

اپنے ایما ن کی حفاظت یہ ہمارا اولین ترجیح ہونی چاہیے؛ کیونکہ اگر ایمان سے ہا تھ دھو بیٹھے، تو نا قابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا ،جس پر مو ت کے بعد کف ِافسوس ملنے سے بھی کوئی فائدہ نہ ہو گا اور اس کے بعد عذابِ جہنم سے خلاصی کی بھی کوئی صور ت نہیں ہو گی، جیسا کہ قرآن کریم نے جابجا بیان کیا ہے ۔

 

 

جَزَاكَ ٱللَّٰهُ