بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

درود شریف اور قرب الہی

 

 

Ayesha Chauhan

TIL Women Urdu – Year 1

 

 

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىِٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُو تَسْلِیْمًا۝

بلاشبہ اللہ اور اس کے فرشتے نبی پررحمت و درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والوں

 تم بھی اس پر درود و سلام بھیجو اور خوب خوب سلام بھیجو۔

  (الأحزاب 56:33)

 

اہل علم کے راجح قول کے مطابق اللہ تعالیٰ کی صلاۃ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں کے سامنے اعلی مجلس میں اپنے رسول کی تعریف و توصیف فرماتا ہے، جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابو العالیہ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالی کی صلاۃ سے مراد فرشتوں کے سامنے اپنے رسول کی تعریف کرنا اور فرشتوں کی صلاۃ سے مراد ان کا اللہ کے رسول کے لیے دعا کرنا ہے۔

اور جب ہم دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں: اللهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ! تو اعلی مجلس میں مقرب فرشتوں کے سامنے محمد ﷺ  کی تعریف اور ستائش فرما۔

 

اللہ تعالی نے نبی اکرم  پر اپنی صلاۃ اور فرشتوں کے درود کے بعد اپنے مومن بندوں کو حکم دیا کہ وہ آپ پر درود وسلام بھیجیں۔ نبی اکرم کی عزت افزائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے پہلے خود اپنے نبی مصطفی اور رسول مجتبٰی پر صلاة (درود و رحمت ) نازل فرمائی، پھر فرشتوں سے تعریف کروائی اور تیسرے نمبر پر اہل ایمان جن و انس کو حکم دیا۔

 

خلاصۂ کلام : اگر بندہ پوری توجہ اور دُرود شریف کے معانی پر غور کرتے ہوئے ، خلوصِ نیّت اور ادب و تعظیم کے ساتھ دُرود شریف کی کثرت کرے تو اسے یہ 5 عظیم فائدے حاصل ہوتے ہیں:

 

  1. رسولِ کریم کی محبت :

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت دل میں بیٹھ جاتی ہے۔

 

  1. رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری :

چونکہ بندہ اپنے محبوب کی اطاعت کرتا ہے ، یوں جب دُرود شریف پڑھنے والے کے دل میں پیارے مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت بیٹھ جاتی ہے تو بندہ اپنے پیارے محبوب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی اطاعت بھی کرتا ہے اور  سرورِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا مطیع فرمانبردار بن جاتا ہے۔

  1. آخرت میں نبی کریم ﷺ کی رفاقت:

بخاری شریف میں فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے :

 

اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ

یعنی بندہ جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہوگا۔ “

(بخاری ، 4 / 147 ، حدیث : 6168)

 

   تو دُرود شریف پڑھنے  سے چونکہ دل میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت بیٹھ جاتی ہے تو اس محبتِ رسول کی وجہ سے اِنْ شَآءَ اللہ قبر و حشر میں رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ساتھ نصیب ہوگا۔

 

  1. قیامت کے دن اللہ کے مقربین بندوں کی رفاقت :

 دُرود شریف پڑھنے والا چونکہ محبتِ رسول کی بدولت سرکارِ دو عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی اطاعت کرتا ہے ، اور اطاعتِ رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا انعام اللہ کریم یہ عطا فرماتا ہے کہ وہ قیامت کے دن انبیا و صدّیقین و شُہَداء و صالحین کے ساتھ ہوگا ، اور ان سب نفوسِ قدسیہ کے سردار خود حُضور سرورِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہیں ، تو نتیجہ یہ نکلا کہ دُرود پڑھنے والا ان سب مقبولانِ الٰہی کے ساتھ ہوگا۔

 

  1. قراٰنِ کریم میں ہے کہ اطاعتِ رسولِ کریم ﷺ اللہ پاک کا محبوب بناتی ہے :

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ

تَرجَمۂ کنز الایمان : اے محبوب تم فرمادو کہ لوگوں اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا۔

(پارہ 3 ، اٰل عمرٰن)

 

 

ابن عبد الدائم کہتے ہیں کہ میں صرف لفظ الصلاة لکھتا تھا، وسلم نہیں لکھتا تھا۔ میں نے خواب میں نبی اکرم کو دیکھا تو آپ نے فرمایا: ’’تم خود کو چالیس نیکیوں سے محروم کیوں کرتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا: ”جب میرا نام آتا ہے تو تم صلَّی اللهُ عَلَيْهِ لکھتے ہو، وَسَلَّمَ نہیں لکھتے۔ اور یہ چار حروف ہیں اور ہر حرف کی دس نیکیاں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ نے اپنے ہاتھ مبارک پر حروف گن کر دکھائے۔

 (رواہ أبو اليمن بن عساکر)

 

 

 کثرتِ درود شریف کی فضیلت:

 

حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ

’’قیامت کے دن، لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ (مومن) ہو گا،جو مجھ پر زیادہ درود بھیجتا ہو‘‘

(سنن ترمذی:484)

 

حضرت ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم کی خدمت میں عرض کیا یارسول اللہ! میں آپؐ پر بہت درود پڑھتا ہوں، سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کیلئے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپ نے فرمایا جتنا چاہو، میں نے عرض کیا چوتھا حصہ؟ آپ نے فرمایا جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا آدھا حصہ؟ آپ نے فرمایا    اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا دو تہائی؟ آپ نے فرمایا جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو؟ آپ نے فرمایا تب تمہاری پریشانی دور کرنے کیلئے یہ کافی ہو گا اور تمہارے گناہ معاف کر دیئے جائینگے‘‘

(ترمذی: 2457)

 

اتنے درود آپ ﷺ پر جتنی خدا کی نعمتیں

اتنے سلام آپ ﷺ پر جن کا نہ ہو سکے شمار

 

 

 

جَزَاكَ ٱللَّٰهُ