بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

عشقِ رسول ﷺ

 

 

RABIA ZAHEER

TIL Women Urdu – Year 1

 

 

 

ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ سے کائنات کے ذرّے ذرّے، گوشے گوشے نے عشق کیا۔ چہچہاتی چڑیاں ہوں یا لہلہاتے شجر، سکڑتی زمین ہو یا جھلملاتا ہوا پانی، حجرِ متقی کی گفتار ہو یا ابو جہل کی مٹھی میں کنکر، صحراؤں میں رینگنے والی گو ہو یا غارِ ثور میں صدیوں سے منتظر سانپ، کبوتری کا وہ عہدِ وفا ہو یا مکڑی کے جالے کا حصار، اونٹوں میں سبقت لے جانے کی کشمکش ہو یا ہرنی کی تابعداری، فراقِ حبیب ﷺ میں حنانہ کی سسکتی آہیں ہوں یا اونٹنی قصویٰ کی چشمِ تر۔۔۔

اس کائنات کے ہر ذی روح نے عجیب عجیب اداؤں کے ساتھ نبی ﷺ سے محبت کی ہر سمت سےصدا ہو جیسے

 

بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ

حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ

 

ہمارے حضرت جی ،حضرت مولانا شیخ ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ

 “نبی ﷺ کی محبّت دنیاوی اور اخروی کامیابیوں کے حاصل ہونے کی کنجی ہے۔

اس سے رحمتِ الٰہی موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہے”

 (کتاب: عشقِ رسول ﷺ ، صفحہ ۷۲)

 

واقعی عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو جس من میں بس جاۓ وہ سراپا خیر بن جاتا ہے، دو جہاں میں مقبول ہو جاتا ہے۔ جس وجود پہ سنّت کا رنگ چڑھ جاۓ وہ محبوبِ حقیقی کا پسندیدہ وجود بن جاتا ہے۔ دلِ سیاہ کی تھکاوٹیں جب انسان کو بے حال کر دیتی ہیں تو اس کو لگتا ہے کہ اب چارہ نہیں، اب کوئی صورت نہیں مگر درد کے مارے جب درود شریف پڑھتے ہیں تو دل قرار پا جاتے ہیں۔

 

آہ! یہ احساس ہی کتنا پیارا ہے کہ کسی نے مدتوں رات کی تنہائیوں میں امّتی امّتی کی صدا بلند کی ہو۔ یہ عجیب بے لوث محبت ہے جو دلِ تباہ کو جِلا بخشتی ہے۔ عاجزہ کی زندگی جب اک عجب دوراہے پر تھی، کوئی راستہ نظر نہ آتا تھا، ایک رات اچانک خواب میں روضہ مبارک ﷺ کی زیارت ہوئی،  اور خود کو وہاں صحنِ مبارک میں دعا مانگتے دیکھا، عجب اک نور تھا۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ جب آنکھ کھلی تو عجب اک کیفیت تھی لگتا تھا کہ درد غم مٹ گئے۔ پھر کیا ہی چاشنی تھی حبّ رسول ﷺ کی، دل منتظر تھا کہ قرار کی کوئی تو راہ ملے، کوئی تو مداوا ہو روحِ بے قرار کا اور پھر اک شب رحمتِ الٰہی برسی اور عاجزہ کو تحفے میں ای معھد مل گیا، بے ہنگم زندگی میں جیسے کسی جھنجھوڑا ہو کہ اے چاہِ سکون کی متلاشی تیرے درد کی دوا یہاں ہے۔

پھر کیا اک حسین علمی سفر “رمضان تفسیر کورس ۔۔۔ سیرت النبی ﷺ کورس” عشقِ الٰہی، عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی باتیں، ایمانی ساتھی، ہر دلعزیز اساتذہ کرام، پیار ،محبت ،خلوص ،،،سبحان اللہ۔۔۔ اللہ ربّ العزت نے کیا ہی نعمتِ لاثانی عطا فرما دی۔ الحمدللہ ثم الحمدللہ

 

جیسے زندگی کے ہر گوشے کو سنوارنے کے لیے دنیاوی اسباب کی ضرورت ہوتی ہے بلکل ایسے ہی اتباعِ رسول ﷺ کو بھی سیکھا جاتا ہے مگر کیسے؟

 علمِ دین کے حصول کے لیے علماء و صلحاء کرام کی صحبت میں رہ کر اپنے قلوب کو روشن کرنا، خود کو سنّت کے رنگ میں رنگنا، ایک ایک سنّت حبیب ﷺ پہ عقیدت و چاشنی سے عمل کرنا زندگی میں سکون، عزت، برکت، آسانیاں لاتا ہے۔ دنیا کی رنگینیاں بھی عجب دل فریب ہیں مگر سنّت کا نور جس دل و جاں میں سما گیا وہ رازِ حق کو پا جاتا ہے۔

        اللہ ربّ العزت ہمیں حصولِ عشقِ رسول ﷺ کا شیدائی بنا دیں،  اتباعِ سنّت کا پیکر بنا دیں کہ پھر کوئی درد کسک ہماری راہ میں حائل نہ ہو بلکہ ہمیں روزِ محشر  امّتی امّتی کی صدائیں لگاتے محبوب ﷺ کے دستِ مبارک سے جامِ کوثر نصیب ہوسکے۔ ان شاءاللہ

 

 

 

جَزَاكَ ٱللَّٰهُ