بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

ڈیجیٹل میڈیا کا صحيح استعمال

 

 

Rutaba Khan

TIL Women Urdu – Year 4

 

جب سوشل میڈیا کا استعمال کریں تو اپنی لگام اس کے ہاتھ میں نہ دی جائے بلکہ اسکو اپنے ہاتھ میں رکھا جائے۔

سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کا ایک ہدف بنائے اور پھر اس حدف کو پورا کرنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کو سہارا بنائے کیونکہ جب ہدف متعین ہوگا تو ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال اسی ہدف کی تکمیل کے لئے ہوگا۔

جب اپنے گول کا پتہ ہوگا تو یہ بات بھی خود ہی معلوم ہو جائے گی کہ اس میڈیا پر ہمیں کتنا وقت لگانا چاہیے.

 

 ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے دین کا کام کرنے پر ثواب:

دور حاضر میں اس کے ذریعے بےحیائی کا کام بڑھ چکا ہے اب اگر کوئی اسکا استعمال دین کے کاموں میں  کرتا ہے تو اس کے لیے ثواب بھی بڑھ گیا ہے کیونکہ جب دشمن اسلام کے خلاف کوئی اسلحہ استعمال کرتا ہے تو اگر اسی اسلحہ کو دین کی خدمت میں استعمال کیا جائے تو فائدہ ہوگا‍. یہ جو دنیا میں ہو رہی ہے۔ خلافت عثمانیہ کے خاتمے کی ایک بڑی وجہ بھی یہی 5th جنریشن وار تھی کہ پریس ایجاد ہو چکا تھا اور آج کے دور میں پریس سے بھی زیادہ تیز چیز سوشل میڈیا ہے جس کے ذریعے اسلام کی بات پھیلانا ممکن ہے۔

 

دین اسلام اور میڈیا:

 میڈیا کا ذرائع ابلاغ فی نفسہ کوئی اچھی یا بری چیز نہیں انکا استعمال مفید یا مضر ہو سکتا ہے۔ اسکو جیسے چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔ میڈیا کی دنیا میں اسلام بطور سامع اور ناشر کیا کیا بتلاتا ہے یہ جاننا ضروری ہے۔

 

 بطور سامع چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:

١. خبر یا معلوم جو میڈیا پر موجود ہیں وہ ہمارے لئے کتنی ضروری ہیں ؟

۲. خبر یا معلومات دینے والا کون ہے؟

٣. خبر یا معلومات کی پڑتال کرنی کی ان میں کتنی سچائی ہے؟

اس ضمن میں قرآن کریم کا کلیہ ہے:

 

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَاۗءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْٓا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَــهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰي مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ ( الحجرات: ٦ )

 

میڈیا کی دنیا میں بطور ناشر ہماری ذمہ داریاں:

بطور ناشر اسلام کے مندرجہ ذیل احکام کو مدنظر رکھنا ضروری ہے.

۱۔ وما علینا البلاغ

ہمارا کام محض دعوت دینا ہے بحث و مباحثہ نہیں کوئی مانے یا نہ مانے یہ اسکی مرضی اور اسکا نصیب

قرآن میں ارشاد ہے:

 

وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ (سورۃ یس)

 

۲۔ دعوت دین حکمت سے دینا:

آیت مبارکہ ہے

 

ادْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ (النحل: ١۲٥)

 

 

٣۔ اپنی اخلاقی برتری کو قائم رکھنا:

ہمارے دین میں ہمیں ترغیب دی گئی ہے کہ اخلاق کا دامن نہیں چھوڑنا اگرچہ وہ دین کا کام ہو یا دنیا کا۔

 

 

جَزَاكَ ٱللَّٰهُ