بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

آپ ﷺ کی سواریاں

 

 

Pakeeza Memoona

TIL Women Urdu – Year 6

 

 

حضور اکرمﷺ کی شانِ رحیمی وکریمی نہ صرف یہ کہ انسانوں کے ساتھ مخصوص تھی، بلکہ آپ کی شانِ رحمت کی وسعت نے جانوروں کے حقوق کے لیے بھی جدوجہد کی اور ان کو اپنے رحم وکرم کے سایہ سے وافر حصہ عطا کیا، جانوروں کے ساتھ نبی کریمﷺ کے برتاؤ اور ان کے حقوق کی ادائیگی کی تاکید ،ان کے ساتھ بہترین سلوک کی دعوت تھی۔

گھوڑے کے تعلق سے فرمایا: ’’گھوڑے کے ساتھ روزقیامت تک خیروابستہ ہے۔‘‘ (صحيح البخاري ، حديث:٢٨٥٠)

‘اور ایک روایت میں فرمایا: ’’اونٹ اپنے مالک کے لیے عزت کا باعث ہوتاہے اور بکری میں خیر وبرکت ہے۔‘ (صحيح البخاري ، حديث:١٠٦٥)

 جانوروں کے تعلق سے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے اسوہ اورنمونہ کا بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ نے قدم بقدم جانوروں کے ساتھ رحم وکرم کاحکم دیا ہے، نہ صرف گھریلو اور پالتو جانوروں بلکہ غیر پالتو جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔ نقصان دہ اورضرر رساں جانوروں کو بھی کم ضرب میں مارنے کا حکم دیا ہے اور مذبوحہ جانوروں کے ساتھ بھی بے رحمانہ سلوک سے منع کیا ہے۔ جانوروں پر بوجھ کے لادنے اور سواری میں بھی انصاف کو ملحوظ  رکھا۔ ان کے چارہ پانی کی تاکید کی ہے اور زیادہ بوجھ لادنے اور زیادہ افراد کے سوار ہونے سے منع کیا ہے۔

 

آپﷺ نے کس وقت میں کونسی سواری استعمال کی:

بُرَاق: یہ سرکارِ مدینہ ﷺ کی سواری کے ساتھ ساتھ آپ کا معجزہ بھی ہے۔ اِس انوکھی اور جنّتی سواری  پر  حضورِ ﷺ نے  مشہور قول کے مُطابِق  رجب المرجب کو مکّہ سے بیتُ الْمقدّس تک سفر فرمایا۔

گھوڑے: سرکارِ مدینہﷺ کو گھوڑے پسند  تھے ، آپﷺ کی سواری بننے کا شرف حاصل کرنے والے گھوڑوں کا مختصر ذکر کیا جاتاہے:

 (1)سَکْب: یہ پہلا گھوڑا تھا جو آپ  ﷺ کی ملکیت میں آیا۔ آپ نے اسے بنو فَزارہ کے ایک شخص سے  دس اَوْقِیہ میں خریدا تھا اور غزوۂ اُحُد میں آپ  ﷺ نے اسی پر سوار ہو کر شرکت فرمائی تھی۔

 (2)سَبْحَہ: امام ابنِ سیرین رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں: یہ گھوڑی آپ  ﷺ نے ایک اَعْرابی سے خریدی تھی۔ اس گھوڑی پر آپ  ﷺ نے دوڑ میں مقابلہ کیا اور یہ دوڑ میں آگے نکل گئی جس پر آپ  ﷺ بہت مَسْرُور ہوئے۔

(3) لِزَازْ: یہ گھوڑا آپ کو مُقَوْقِس (والی مصر) نے تحفہ میں دیا تھا۔ آپ  ﷺ اسے اس کی سیاہ رنگت کی وجہ سے پسند فرماتے تھے۔ آپ اکثر اِسی پر سوار ہوکر غزوات میں تشریف لے جاتے۔

(4)بَحْرْ: یہ گھوڑا آپ ﷺ  نے یمن سے آئے ہوئے تاجروں سے خریدا تھا۔ آپﷺ نے اس گھوڑے پر سوار ہوکر بارہا گُھڑدوڑ میں سَبْقت کی۔ (یعنی سب سے آگے رہے)

(5)المُرْتَجِزْ: یہ وہی گھوڑا ہے جس کے بارے میں آپﷺ نے حضرتِ خُزیمہ کی شہادت (گواہی) کو دو مردوں کی گواہی کے برابرقرار دیا تھا-

(6)ظَرِبْ: یہ گھوڑا حضرتِ سیّدُنا فروہ بن عمرو جذامی  رضی اللہ تعالٰی عنہ  نے آپ کو تحفہ میں دیا تھا۔

(7)لُحَیْفْ: یہ آپ کو عامر بن مالِك عامِری نے تحفہ دیا تھا۔

 (8)وَرْدْ: یہ آپ کو تمیم داری  رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تحفہ دیا تھا۔

 (9) مِرْوَاح: حضرت سیّدُنا مرداس بن مؤیلک بن واقد  رضی اللہ تعالٰی عنہ  وفد کی صورت میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپﷺ کو یہ گھوڑا تحفہ میں پیش کیا۔

تین خچر تھے:  ایک کا نام دُلدل تھا جو حبشہ کے بادشاہ نے بھیجا تھا۔ آپﷺ کے بعد حضرت علی اور حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہم اس پر سوار ہوتے تھے۔ ان کے بعد محمد بن حنفیہ کے پاس رہا۔ دوسرے خچر کا نام فِضّہ تھا جس کو صدیقِ اکبر رضی اللہ  عنہ نے ہدیہ کیا تھا۔ تیسرے کا نام اِیلیہ تھا؛ شاہِ ایلہ نے ہدیہ بھیجا تھا۔

 ایک گدھا تھا؛ جس کا نام یعفور تھا۔

سواری کی دو اونٹنیاں تھیں؛ ایک کا نام قصواء اور دوسری کا نام عضباء تھا، ہجرت کے وقت آپ قصواء پر سوار تھے اورحجۃ الوداع کا خطبہ بھی اسی پر سوار ہوکے دیا تھا۔

 

جزاک اللہ خیرا