بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم

آپ ﷺ پر نزول وحی

 

 

Usfoor Faraaz

TIL Women Urdu – Year 6

 

 

 

وحی کے لغوی اور شرعی معنی:

لغت میں وحی” مخفی اشارے” کو کہتے ہیں۔اور اصطلاح میں “وحی اللّٰہ تعالیٰ کا وہ پیغام ہے جو وہ اپنے کسی رسول کی طرف بھیجے۔

 

 

پھر وحی کی چار بڑی اقسام ہیں:

ایک قسم وہ ہے کہ براہ ِراست اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر سے حجاب کے پیچھے گفتگو فرمائے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا۔

ایک قسم وہ ہے کہ خواب میں اللّٰہ تعالیٰ کلام کرے۔

ایک قسم وہ ہے کہ بطور الہام اللّٰہ تعالٰی اپنے نبی کے قلب میں کوئی بات براہ راست ڈال دے۔

اور ایک قسم وہ ہے کے بذریعہ فرشتہ اللّٰہ تعالٰی اپنا فرمان نبی تک پہنچا دے۔

 

 

آپ ﷺ کو سچے خواب آنا:

نبوّت ملنے سے چھ ماہ قبل آپﷺ پر جب وحی کا آغاز ہوا تو آپکو سچے خواب دیکھائے جاتے۔

  • یہ ﷺ کو وحی سے مانوس کرنے کے لیے تھا کے بطور تمہید آپکو سچے خواب دیکھائے جاتے۔
  • پھر آپ ﷺ کو اس میں ترقی ہوئی اور بیداری میں وحی سے پہلے آپکو پتھروں نے سلام کیا۔
  • عجیب عجیب روشنیاں ظاہر ہونے لگی اور غیبی آوازیں سنائیں دی۔
  • حدیث میں ہے کہ خواب نبوّت کا چھیالیسواں جزء ہے اور انبیاء کا خواب وحی کے حکم میں ہے

 

غار حراء میں ﷺ پر پہلی وحی کا نزول:

غار حراء کی کیفیت:

  • پہاڑوں کے درمیان جو قدرتی سرنگ بنا ہو اُسے غار کہتے ہیں۔
  • غار حراء وہ غار ہے جو دو چٹانوں کے ملنے کی وجہ سے غار نما ایک چھوٹی سی جگہ ہے جس میں کھڑا نہیں ہوا جاسکتا صرف دو آدمیوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
  • اسکے سامنے حصہ سے بیت اللہ بھی صاف نظر آتا ہے۔

 

آپ ﷺ کا غار حراء میں عبادت کا معمول اور پہلی وحی کا نزول:

سچے خوابوں کے ظہور کے بعد آپﷺ کو تنہائی اور خلوت نشینی پسند ہوگئی چنانچہ آپ غار حرا میں  کئی کئی رات عبادت کرتے اور گھر نہ لوٹتے اور سامان طعام ساتھ لے جایا کرتے۔

ایک روز  چاشت کے وقت آپ ﷺ غار حراء میں تھے کہ وحی حق آپ پر اتری اور جبرائیل امین آئے اور فرمایا کہ ” اقرءْ” پڑھیے! آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں تو انہوں نے آپ ﷺ کو دبایا اس زور سے کے وہ تھک گئے (یہ پہلا دبانا نسبتِ ملکی پیدا کرنا تھا)پھر فرمایا پڑھیے تو آپﷺ نے وہی دوبارہ فرمایا کہ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں تو دوبارہ فرشتے نے آپﷺ کو پکڑ کر دبایا اور اس زور سے دبایا کے آپ تھک گئے(یہ دبانا نسبت الٰہی انس بااللہ پیدا کرنا تھا) تیسری بار فرمایا تو آپﷺ نے وہی جواب دیا کے میں پڑھا نہیں ہوں تو فرشتے نے پھر آپکو پکڑ کر دبایا ( یہ دبانا نسبت اتحادی یعنی وحی سے نسبت پیدا کرنا تھا) پھر چھوڑ دیا اور فرمایا ” پڑھیے اپنے پروردگار کے نام سے جس نے پیدا کیا ، جس نے پیدا کیا انسان کو خون کے لوتھڑے سے، پڑھیے اور آپکا رب بڑا کریم ہے جس نے کلام کے ذریعے علم سکھایا اور انسان کو وہ علم سکھایا جو وہ جانتا نہ تھا”۔

 

وحی کے نزول کے بعد آپ ﷺ کی کیفیت:

وحی کے نزول کے بعد آپﷺ پر خوف اور کپکپی طاری ہوگئی اور اس حال میں آپ حضرت خدیجہ کے پاس داخل ہوئے اور فرمایا مجھے چادر اوڑھا دیجئے! مجھے چادر اوڑھا دیجئے! اور پھر کچھ وقت کے بعد آپ ﷺ سے خوف جاتا رہا۔

 

آپﷺ پر خوف اور گھبراہٹ کی وجہ:

آپﷺ پر خوف طاری ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہ تھا کہ آپکو وحی میں کوئی شک تھا مگر چونکہ یہ آپﷺ پر ابتدائی وحی تھی اور آپﷺ پر بہت بوجھ پڑا تو آپ گھبرا گئے لیکن حضرت خدیجہ نے آپکو ہر قسم کی تسلی دی اور آپکے اچھے اوصاف کا ذکر کیا اور فرمایا کے اللہ آپکو کبھی غمزدہ نہیں کرینگے اور پھر آپ ﷺ کو اپنے چچا زاد بھائی ورقا بن نوفل کے پاس لے گئی اور انہوں نے بھی اس بات کو واضح کیا کہ یہ وہی معزز فرشتہ ہے کہ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آتا تھا ۔

 

آپﷺ کے نبوّت کا کل عرصہ:

  • ٤٠ سال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوّت ملی۔
  • مکہ مکرمہ میں نبوّت کا عرصہ ۱۳ سال تھا۔
  • مدینہ منورہ میں کل عرصہ نبوّت ۱۰ سال تھا۔

 

جزاک اللہ خیرا