بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت
Saba Tahir & Fatima Manzoor
TIL Women Urdu – Year 1
سحر کا وقت ہے معصوم کلیاں مسکراتی ہیں
مبارک ہو رسول محتشم تشریف لے آئے
مبارک ہو نبئی محترم تشریف لے آئے
بی بی آمنہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: میں نے زمانہ حمل میں کسی طرح کی تکلیف اٹھائی نہ کوئی بوجھ محسوس کیاسیرت حلبیہ میں آپ رضی اللہُ عنہا کا یہ قول مروی ہے کہ مجھے حمل سے پیدائش تک کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی۔ مگر مواہب اللدنیہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمانِ عالیشان مروی ہے کہ میری والدہ نے دیگر عورتوں کی طرح حمل کا بوجھ محسوس کیا اور اپنی سہیلیوں سے اس کا تذکرہ بھی کیا، پھر میری والدہ نے ایک خواب دیکھا کہ ان کے بطن اطہر میں جو کچھ ہے وہ نور ہے۔ دورانِ حمل چونکہ بوجھ محسوس کرنے اور نہ کرنے دونوں طرح کی روایات مروی ہیں، لہٰذا علمائے کرام نے ان روایات میں یوں تطبیق دی ہے کہ ابتدائی حالت میں بوجھ تھا، پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد یہ کیفیت بھی ختم ہو گئی۔
وَاَحْسَنُ مِنْکَ لَمْ تَرَقَطُّ عَیْنِی
آپ ﷺ سے زیادہ حسین میری آنکھ نے ہرگز نہیں دیکھا،،
وَاَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النٌِسَاءُ
اور آپ ﷺ سے زیادہ جمیل کسی عورت نے جنا ہی نہیں،،
خُلِقْتَ مُبَرَّاءً مِِّنْ کُلِ ّ عَیْبِِ
آپ ﷺ ہر عیب سے پاک وصاف پیدا فرمائے گئے
کَاَ نَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَماَ تَشَاٰءُ
گویا کہ آپ ﷺ اس طرح پیدا کئے گئے
جیسا کہ آپ ﷺ نے چاہا.
حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اشعار
رسول اللہ ﷺ کی محبت میں۔
ولادت کے وقت ہونے والے معجزات
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ علیہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے سلسلے میں آیات و کرامات بے شمار ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں کہ ایوان کسریٰ لرز اٹھا اور اس کے چودہ کنگرے گر گئے اور دریائے سادہ خشک ہو گیا اور اس کا پانی زیر زمین چلا گیا اور رود خانہ سادہ جسے وادی سادہ کہتے ہیں جاری ہو گیا حالانکہ اس سے قبل اسے منقتع ہوئے ایک ہزار سال گزر چکا تھا اور فارسیوں کا آتشگدہ بجھ گیا جو کہ ایک ہزار سال سے گرم تھا۔
(مدارج النبوۃ جلد ۲ ص ۲۷)
جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیدا ہوئے تو اللہ تعالٰی نے آپ کو پاکیزہ بدن اور تیز بو کستوری کی طرح خوشبودار اور ختنہ شدہ، نان بریدہ، چہرہ) نورانی ، آنکھیں سرمگیں دونوں شانوں کے درمیان مہرہ نبوت درخشاں پیدا فرمایا۔ (سیرت رسول عربی ص ۳۴
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر اللہ تعالٰی نے آپ کی والدہ ماجدہ پر ایک روشن بادل ظاہرفرمایا کہ جس میں روشنی کے ساتھ گھوڑوں کے ہنہنانے اور پرندوں کے اڑنے کی آوازیں تھیں اور کچھ انسانوں کی بولیاں تھیں اور اعلان ہوا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مشرق و مغرب اور سمندروں کی بھی سیر کراؤ تا کہ تمام کائنات کو ان کا نام اور حلیہ اور ان کی صفت معلوم ہو جائے اور ان کو تمام جاندار مخلوق یعنی جن و انس ملائکہ اور چرندوں پرندوں کے سامنے پیش کرو اور تمام انبیاء اکرام کے اخلاق حسنہ سے مزین کرو اور اس کے بعد وہ بادل چھٹ گئے ستارے قریب آ گئے اور منادی نے اعلان کیا کہ واہ واہ کیا خوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام دنیا پر قبضہ دے دیا اور کائنات عالم کی کوئی چیز باقی نہ رہی کہ جو ان کے قبضہ اقتدار و غلبہ اطاعت میں نہ ہو پھر تین شخص نظر آئے ایک کے ہاتھ میں چاندی کا لوٹا دوسرے کے ہاتھ میں سبز زمرد کا طشت تیسے کے ہاتھ میں ایک چمکدار انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی کو سات مرتبی دھو کر حضور کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگا دی پھر آپ کو ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر آپ کی والدہ ماجدہ کے سپرد کر دیا گیا۔
(مدارج النبوۃ ج ۲ ص ۲۴، ۲۵، ۲۶، الخصائص الکُبریٰ ج ۱ ص ۹۷۔ سیرت مصطفٰی ص ۵۹، ۶۰۔ قصص الانبیاء ص ۴۰۱)
ولادت شریف کے وقت غیب سے عجیب و غریب امور ظاہر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور سے حرم شریف کی پست زمین اور ٹیلے روشن ہو گئے اور آپ کے ساتھ ایک ایسا نور خارج ہوا کہ شام کے محلات نظر آ گئے اور آسمانوں پر پہلے شیاطین چلے جاتے تھے اور کاہنوں کو بعض مغیبات کی خبر دے دیتے تھے اور وہ لوگوں کو کچھ اپنی طرف سے ملا کر بتا دیا کرتے تھے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے آسمانوں میں ان کا آنا جانا بند ہو گیا اور آسمانوں کی حفاظت شہاب ثاقب سے کر دی گئی تو اس طرح وحی اور غیر وحی میں غلط ملط ہو جانے کا اندیشہ جاتا رہا۔
شہر مدائن میں محل کسریٰ پھٹ گیا اور اس کے چودی کنگرے گر پڑے اور فارس کے آتشکدے ایسے سرد پڑ گئے کہ ہر چند ان میں آگ جلانے کی کوشش کی گئی مگر نہ جلتی تھی ۔ بحیر سادہ جو ہمدان و قم سے درمیان ایک بلکل خشک ہو گیا وادی سادہ جو شام و کوفہ کے درمیان تھی جو کہ بلکل خشک ہو پڑی تھی لبالب بہنے لگی۔
سیرت رسول عربی ص ۳۶، دین مصطفیٰ ص ۸۵
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ علیہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے سلسلے میں آیات و کرامات بے شمار ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں کہ ایوان کسریٰ لرز اٹھا ،اس کے چودہ کنگرے گر گئے ،دریا سادہ خشک ہو گیا اور اس کا پانی زیر زمین چلا گیا اور رود خانہ سادہ جسے وادی سادہ کہتے ہیں جاری ہو گیا ،حالانکہ اس سے قبل اسے منقتع ہوئے ایک ہزار سال کا عرصہ گزر چکا تھا ۔فارسیوں کا آتشگدہ بجھ گیا جو ایک ہزار سال سے گرم تھا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب پیدا ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو پاکیزہ بدن اور تیز بو کستوری کی طرح خوشبودار، چہرہ نورانی ، آنکھیں سرمگیں دونوں شانوں کے درمیان مہرہ نبوت درخشاں پیدا فرمایا۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر اللہ تعالیٰ نے آپ کی والدہ ماجدہ پر ایک روشن بادل ظاہرفرمایا ، جس میں روشنی کے ساتھ گھوڑوں کے ہنہنانے اور پرندوں کے اڑنے کی آوازیں تھیں ،کچھ انسانوں کی بولیاں تھیں اور اعلان ہوا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مشرق و مغرب اور سمندروں کی بھی سیر کراو_¿ تا کہ تمام کائنات کو ان کا نام ،حلیہ اور ان کی صفت معلوم ہو جائے، ان کو تمام جاندار مخلوق یعنی جن و انس، ملائکہ اور چرندوں پرندوں کے سامنے پیش کرو اور تمام انبیائے کرام ؑ کے اخلاق حسنہ سے مزین کرو اور اس کے بعد وہ بادل چھٹ گئے، ستارے قریب آ گئے اور منادی نے اعلان کیا کہ واہ واہ کیا خوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام دنیا پر قبضہ دے دیا اور کائنات عالم کی کوئی چیز باقی نہیں رہی جو ان کے قبضہ اقتدار و غلبہ اطاعت میں نہ ہو پھر تین شخص نظر آئے، ایک کے ہاتھ میں چاندی کا لوٹا، دوسرے کے ہاتھ میں سبز زمرد کا طشت، تیسر ے کے ہاتھ میں ایک چمکدار انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی کو سات مرتبہ دھو کر حضور اکرم کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگا دی پھر آپ کو ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر آپ کی والدہ ماجدہ کے سپرد کر دیا گیا۔
سیرت رسول عربی ص ۳۴
ستاروں کے کنول جلوہ فگن رنگین و سادہ ہیں
فرشتے بہر استقبال ہر سُو ایستادہ ہیں
ستاروں کے زمین کی طرف جھک آنے میں اس طرف اشارہ تھا کہ اب عنقریب زمین سے کفر اور شرک کی ظلمت اور تاریکی دور ہوگی اور انوار و ہدایت سے تمام زمین روشن اور منور ہوگی ۔
سیرت مصطفی — مولانا ادریس کاندھلوی
قال ﷲ تعالیٰ. سورة المآئدہ – آیت ١٦-١٥
جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ یَّهْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ۔
بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب اللہ اس سے ہدایت دیتا ہے اُسے جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے راستے اور انہیں اندھیریوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اپنے حکم سے
سورة المآئدہ – آیت ١٦-١٥
میں معترف تو ہوں تیری
لیکن اے چاند.. معذرت!!
کہ ذکرِ حسنِ یار ﷺ میں
تیری مثال مسترد..
ان سے بڑھ کر عزیر؛
نہ تها.. نہ ہے.. نہ ہوگا